KARACHI, April 29, 2025: The Overseas Investors Chamber of Commerce and Industry (OICCI) has released its recommendations for the Federal Budget 2025-26, outlining a comprehensive tax reform roadmap aimed at broadening the tax base, improving compliance, facilitating investment, and enhancing FBR’s revenue generation. OICCI emphasized that a more equitable contribution across all sectors, proportionate to their share of GDP, could increase the tax-to-GDP ratio to approximately 14 percent, which currently stands at less than 10 percent.
Key among the recommendations is the reduction of the Corporate Tax Rate to 28 percent for FY 2025-26, with a structured plan to lower it by one percent annually, reaching 25 percent within five years. This progressive reduction will align Pakistan’s corporate tax structure with other emerging economies and boost competitiveness.
To sustainably grow the tax base, OICCI stressed the urgent need for bringing traditionally under-taxed sectors — agriculture, real estate, and wholesale/retail trade — into the formal tax net.
OICCI also recommends reducing the sales tax rate on goods to 17 percent immediately, followed by a gradual one percent annual reduction to bring it down to 15 percent, matching the regional average. Harmonization of sales tax rates between the federal and provincial governments is critical to simplifying compliance and encouraging business growth.
The Chamber further calls for the gradual abolishment of the Super Tax within three years, to create a more predictable and business-friendly fiscal environment.
Additionally, the OICCI highlighted the persistent challenge posed by the illegal cigarette trade, which results in tax losses exceeding Rs300 billion annually. Strict enforcement measures are necessary to plug this major revenue leakage.
“Pakistan must act decisively to modernize its tax system,” said OICCI President Yousaf Hussain. “Our proposals are focused on creating a transparent, predictable, and equitable taxation framework that encourages economic growth, investment, and job creation.”
In the energy sector, OICCI recommends that all major petroleum products be treated as taxable supplies at the appropriate sales tax rates, ensuring a fairer and broader tax contribution from the sector.
OICCI also urged measures to facilitate the release of over Rs120 billion in pending tax refunds by the Federal Board of Revenue (FBR), emphasizing that consistent and transparent policy implementation is critical to building investor confidence and attracting greater foreign direct investment (FDI).
One of the important OICCI’s suggestions is to increase the taxable income threshold to Rs1.2 million annually per individual. However, to maintain and grow the number of taxpayers, mandatory tax filing should remain unchanged for all income earners earning in excess of Rs0.6 million.
In conclusion, OICCI Secretary General M. Abdul Aleem added, “With the right reforms and policy consistency, Pakistan can significantly expand its revenue base, restore business confidence, and position itself as a more attractive destination for investment.”
The OICCI remains committed to supporting the government in developing policies that promote economic prosperity and sustainable growth.
او آئی سی سی آئی کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو 14فیصد تک بڑھانے کیلئے کلیدی ٹیکس اصلاحات پر زور
کراچی: اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)نے وفاقی بجٹ2025-26کیلئے اپنی سفارشات میں ٹیکس بیس کی توسیع، کمپلائنس کی تعمیل، سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے اور ایف بی آر کے ریونیومیں اضافہ کیلئے ایک جامع ٹیکس اصلاحات کا روڈ میپ پیش کیا ہے۔ او آئی سی سی آئی نے اپنی سفارشات میں اس بات پر زوردیا ہے کہ تمام شعبے اپنی جی ڈی پی میں شراکت کے مطابق مساوی طورپر ٹیکس ادا کریں تو ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے موجودہ تناسب جو 10فیصد سے بھی کم ہے کو تقریباً14فیصد تک بڑھا یاجاسکتا ہے۔
او آئی سی سی آئی کی بجٹ کی کلیدی سفارشات میں کہاگیا ہے کہ مالی سال-26 2025کیلئے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 28فیصد کی جائے اور سالانہ ایک فیصد کم کرکے 5سالوں میں اسے 25فیصدتک لایا جائے۔ یہ بتدریج کمی پاکستان کے کارپوریٹ ٹیکس اسٹرکچر کو دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں کے ساتھ ہم آہنگ کرے گی جس سے مسابقت کو فروغ ملے گا۔
او آئی سی سی آئی نے ٹیکس بیس کو پائیدار طریقے سے بڑھانے کیلئے زراعت، رئیل اسٹیٹ اور ہولسیل /ریٹیل ٹریڈ جیسے روایتی طورپر کم ٹیکس دینے والے شعبوں کو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانے کی فوری ضرورت پر زوردیا۔
او آئی سی سی آئی نے اشیاء پر سیلز ٹیکس کی شرح کو فوری طورپر 17فیصدکرنے کی بھی سفارش کی ہے اور اس کے بعد بتدریج ایک فیصد سالانہ کمی کرکے اسے علاقائی اوسط کے برابر 15فیصد لانے پر زوردیا ہے۔بجٹ تجاویز میں کہاگیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان سیلز ٹیکس کی شرح میں ہم آہنگی،کمپلائنس کو آسان بنانے اور کاروباری ترقی کی حوصلہ افزائی کیلئے اہم ہے۔
او آئی سی سی آئی نے کاروباری دوستانہ ماحول کی فراہمی کیلئے سُپر ٹیکس کو 3سالوں کے دوران بتدریج ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ او آئی سی سی آئی نے اپنی بجٹ تجاویز میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت سے درپیش مستقل چیلنجزکو بھی اجاگر کیا ہے جس کے نتیجے میں سالانہ 300ارب روپے سے زائد کا ٹیکس نقصان ہورہا ہے۔ او آئی سی سی آئی نے ریونیو کی اس بے ضابطگی کوروکنے کیلئے سخت اقدامات کے نفاذ پر زور دیا ہے۔
او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے اس موقع پر کہاکہ پاکستان کو اپنے ٹیکس نظام کو جدید بنانے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ہماری تجاویز ایک شفاف، قابلِ عمل اور مساوی ٹیکسیشن فریم ورک بنانے پر مبنی ہیں جو اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقعوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔
توانائی کے شعبے سے متعلق او آئی سی سی آئی نے اپنی تجاویز میں کہاہے کہ تمام بڑی پٹرولیم مصنوعات کو مناسب سیلز ٹیکس شرح کے تحت قابل ِ ٹیکس سپلائیز قرار دیاجائے تاکہ اس شعبے میں ایک منصفانہ اور وسیع تر ٹیکس شراکت کو یقینی بنایاجائے۔
او آئی سی سی آئی نے فیڈل بورڈ آف ریونیو(FBR)کے زیرِ التواء 120ارب روپے سے زائد کے ٹیکس ریفنڈز کے اجراء پر بھی زوردیا ہے او آئی سی سی نے اپنی تجاویز میں کہاہے کہ پالیسیوں کا تسلسل اور شفافیت سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے ناگزیر ہے۔
او آئی سی سی کی بجٹ تجاویز میں سے اہم تجویزانفرادی قابلِ ٹیکس آمدنی کی حدکو بڑھاکر 12لاکھ روپے سالانہ کیا جائے تاہم ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیلئے 6لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی والے تمام افراد کیلئے ٹیکس فائلنگ لازمی کی شرط میں تبدیلی نہ کی جائے۔
اس موقع پراو آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبد العلیم نے کہاکہ درست اصلاحات اور پالیسیوں کا تسلسل کاروباری اعتماد بحال اور ملک کو سرمایہ کاری کیلئے ایک پرکشش مقام کے طورپر کھڑا کرسکتاہے۔
او آئی سی سی آئی اقتصادی خوشحالی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی پالیسیوں کی تشکیل میں حکومت کوسپورٹ فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔