Karachi, March 18, 2025: The Overseas Investors Chamber of Commerce and Industry (OICCI), the collective body of over 200 largest foreign investors in Pakistan, has unveiled its Corporate Social Responsibility (CSR) Report for 2024, spotlighting the extensive socio-economic contributions of its member companies across the nation.
During 2024, OICCI members collectively contributed approximately Rs14 billion to CSR initiatives, achieving a significant 13 percent increase over the previous year. These contributions positively impacted the lives of more than 45 million people through diverse projects aligned with the United Nations Sustainable Development Goals (SDGs), with a focus on Quality Education (SDG 4), Good Health and Well-Being (SDG 3), Affordable and Clean Energy (SDG 7), and No Poverty (SDG 1).
President OICCI Mr. Yousaf Hussain, emphasizing the Chamber’s commitment, said: “At OICCI, we believe true business success extends beyond financial performance to the lasting impact we create in society. This report highlights our members’ unwavering commitment to uplifting communities, fostering inclusive growth, and driving sustainable development. By working collaboratively with stakeholders, we aim to build a more resilient and prosperous Pakistan for future generations.”
OICCI members’ social sector investments cover the length and breadth of Pakistan, including urban hubs like Sindh and Punjab, which collectively account for over 60pc of activities, as well as underserved areas such as Balochistan, Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir, and Gilgit-Baltistan.
OICCI members invested about Rs3 billion during the past year to improve access to education, benefiting 436,000 individuals. Initiatives ranged from building schools and providing scholarships to promoting digital and vocational skills. With a focus on maternal health, primary care, and mental health awareness, members allocated Rs2.3 billion to healthcare projects, directly benefiting over 25 million people.
Similarly, OICCI members invested Rs2.6 billion in renewable energy solutions, including off-grid solar projects and energy efficiency initiatives, contributing to Pakistan’s sustainable energy transition. Members also dedicated Rs1.7 billion to uplift marginalized communities through income generation, food security, and social protection programs.
Commenting on the OICCI CSR Report, Syed Ali Akbar, Vice President OICCI highlighted: “OICCI member companies recognise that the government, including provincial governments, need fiscal and human resources support from private sector to meet the growing social needs of the country. We are proud of our members who continue to set high benchmarks in sustainable business practices by driving impactful CSR initiatives.”
OICCI Secretary General M. Abdul Aleem stressed: “The OICCI CSR Report 2024 gives details of the contribution by leading foreign investors who, along with support from over 280 social organisations in Pakistan, have reached out to the length and breadth of the country in addressing Pakistan’s socio-economic challenges, so as to create a sustainable and inclusive tomorrow, besides encouraging other players from the business and industry to play their part in the upliftment of the society.”
او آئی سی سی آئی ممبران کے سی ایس آر اقدامات سے پاکستان بھر میں 45ملین سے زائد لوگ براہِ راست مستفیدہوئے
کراچی: اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI) نے اپنی سالانہ “کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی ” (CSR)رپورٹ جاری کردی ہے۔ اس رپورٹ میں 200سے زائد غیر ملکی سرمایہ کار وں کی جانب سے پاکستان میں سی ایس آر پراجیکٹس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ او آئی سی سی آئی کے ممبران نے 2024 کے دوران سی ایس آر سرگرمیوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 13فیصداضافے کے ساتھ مجموعی طورپر14ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی جس سے پاکستان میں تقریباً45ملین افرادمستفید ہوئے۔ او آئی سی سی آئی کے ممبران پاکستان بھر میں لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کیلئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور ان کے یہ اقدامات اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs)کے ساتھ ہم آہنگ بھی ہیں جن میں معیاری تعلیم (SDG 4)، صحت اوربہبود (SDG 3)،سستی اور صاف توانائی (SDG 7)اور غربت مٹاؤ(SDG 1) شامل ہیں۔
سی ایس آر اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صد ریوسف حسین نے چیمبر کے عزم پر زوردیتے ہوئے کہاکہ او آئی سی سی آئی میں ہم سمجھتے ہیں کہ حقیقی کاروباری کامیابی مالی کارکردگی سے بڑھ کر معاشرے پر دیرپا اثرات مرتب کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ رپورٹ کمیونٹیز کی ترقی، جامع ترقی کو فروغ دینے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کیلئے ہمارے ممبران کے غیر متزلزل عزم کو اجاگرکرتی ہے۔ہمارامقصد اسٹیک ہولڈرزکے ساتھ مل کرکام کرتے ہوئے آنے والی نسلوں کیلئے مزید ریزیلینٹ اور خوشحال پاکستان بناناہے۔
او آئی سی سی آئی ممبران کی سماجی شعبے میں سرمایہ کاری ملک کے طول و عرض پر پھیلی ہوئی ہے جن میں سندھ اور پنجاب جیسے شہری مراکز جن میں مجموعی طورپر 60فیصد سے زائد سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ بلوچستان، خیبر پختونخواہ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پسماندہ علاقے شامل ہیں۔
گزشتہ سال او آئی سی سی آئی کے ممبران نے ملک میں تعلیم تک رسائی کو بہتر بنانے کیلئے اسکولوں کی تعمیر اور اسکالرشپ کی فراہمی سے لے کر ڈیجیٹل اور ووکیشنل اسکلزکو فروغ دینے کیلئے تقریباً3ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جس سے 4لاکھ 36ہزار افراد مستفید ہوئے۔ او آئی سی سی آئی کے ممبران نے ہیلتھ کیئر پراجیکٹس کیلئے 2.3ارب روپے مختص کیے جس سے 25ملین سے زائد افراکو براہِ راست فائدہ پہنچا جن میں زچگی کی صحت،بنیادی دیکھ بھال اور مینٹل ہیلتھ سے متعلق آگاہی پر توجہ جیسی خدمات شامل ہے۔
اسی طرح او آئی سی سی آئی کے ممبران نے قابلِ تجدید توانائی کے سلوشنز میں 2.6ارب روپے کی سرمایہ کاری جن میں آف گرڈ سولر پراجیکٹس اور توانائی کی بچت کے اقدامات شامل ہیں جو پاکستان کی پائیدار توانائی کی منتقلی میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ او آئی سی سی آئی ممبران نے آمدنی کے ذرائع، فوڈ سیکیوریٹی اور سماجی تحفظ کے پروگراموں کے ذریعے پسماندہ کمیونیٹیز کی بہتری کیلئے 1.7ارب روپے خرچ کیے۔
او آئی سی سی آئی کے نائب صدر سید علی اکبر نے رپورٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ او آئی سی سی آئی کے ممبران کو اس بات کا ادرا ک ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ملک کی بڑھتی ہوئی سماجی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے نجی شعبے سے مالی اورانسانی وسائل میں سپورٹ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے ممبران پر فخر ہے جو موئثر سی ایس آر اقدامات کے ذریعے پائیدار کاروباری پریکٹسز میں اعلیٰ معیارقائم کررہے ہیں۔
او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے کہاکہ او آئی سی سی آئی سی ایس آر پورٹ 2024ملک میں کلیدی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے سی ایس آر اقدامات کا احاطہ کیا گیا ہے جنہوں نے پاکستان میں 280سے زائدسماجی تنظیموں کے ساتھ پاکستان کے سماجی و اقتصادی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے ملک بھر میں سی ایس آر خدمات فراہم کی ہیں تاکہ کاروباری اور صنعتی اداروں کے دیگر پلیئرزکو معاشرے کی بہتری میں اپنا کردار اداکرنے کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ ایک پائیدار اور جامع مستقبل تشکیل دیا جاسکے۔
او آئی سی سی آئی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اجتماعی آواز ہے۔ 30ممالک کے او آئی سی سی آئی کے 200سے زائد اراکین معیشت کے 14مختلف شعبوں میں موجود ہیں اور پاکستان کے مجموعی ٹیکس ریوینیو میں تقریباً ایک تہائی حصہ ڈالتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیکنالوجی اور ہنر کی منتقلی اور عوام کی ایک بڑی تعداد کو روزگار فراہم کرنے میں سہولت فراہم کررہے ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے ایک چوتھائی ممبران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہیں اور بہت سے ممبران گلوبل فارچون 500کمپنیوں میں شامل ہیں۔ اپنے کاروباری آپریشنز کے علاوہ او آائی سی سی آئی کے اراکین اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے سی ایس آر کی مختلف سرگرمیوں میں اہم شراکت دار ہیں جن سے پسماندہ کمیونیٹیز کے 45ملین افرادمستفید ہوتے ہیں۔